Advertisement

Responsive Advertisement

چراغ سب کے بجھیں گے ہوا کسی کی نہیں


                                    ثبات وہم ہے یارو، بقا کسی کی نہیں 
چراغ سب کے بجھیں گے ہوا کسی کی نہیں 

کرو نہ گلشن ہستی تباہ اس کے لئے 
نہ ہاتھ آئے گی یارو ، صبا کسی کی نہیں 

زمانہ گزرا کہ دل پر ہوئی تھی اک دستک 
پھر اس کے بعد تو آئی صدا کسی کی نہیں 

تمام دنیا کے قصوں سے یہ ملا ہے سبق 
قصور سب ہے ہمارا خطا کسی کی نہیں 

وفا ، خلوص ، محبت ، گناہ ، مکر و فریب 
یہ لاعلاج ہیں سارے ، دوا کسی کی نہیں 

مجھے تو لگتا ہے جیسے یہ کائنات تمام
ہے باز گشت یقیناً صدا کسی کی نہیں 

بہت بھروسہ تھا ہمکو عدیل اپنوں کا 
ہمارے کام تو آئی وفا کسی کی نہیں 


Post a Comment

0 Comments